گھر کا وارث

پہلا گھر وہ مہرِ ہدایت طُور کا جلوہ دِکھلائے گا
مسجودِ مَلک، مقصودِ جہاں اپنا مقصد سمجھائے گا
سیرِ کمال اور تکمیلِ سفر کا یہ سب راز بتائے گا
ذرّہ ذرّہ اِک لَودے گا گھر کا وارث جب آئے گا

سب کی نظروں سے پنہاں ہے یعنی سب کا راز چھپائے
جب وہ پردہ رُخ سے ہٹائے ہر شے خود ہی سامنے آئے
کون کہاں ہے ، کیسا ہے پھر سب کی حقیقت خود کُھل جائے
اُس سے پردہ کون کرے گا گھر کا وارث جب آئے گا

خود ساختہ دربانوں کو دیکھو کیسی غفلت چھائی ہے
یہ کیا حال بنایا گھر کا اب یہ کس کی رُسوائی ہے
یہ دروازہ کیسے ٹوٹا، یہ کس نے آگ لگائی ہے
اب کون جواب اس کا دے گا گھر کا وارث جب آئے گا

آخر اِس گھر پر یوں قبضہ تھا کس کس کے بہی خواہوں کا
مغرور ستمگاروں کا راج کہ مخمور شہنشاہوں کا
کس کے لہو سے لال ہیں دیواریں یہ گرد و غبار آہوں کا
دل تھام کے کیا کیا دیکھے گا گھر کا وارث جب آئے گا

بے دردوں نے ایسا لُوٹا جس کے نشاں اب تک باقی ہیں
گھر کے گوشے گوشے میں یہ ٹوٹی ہوئی قبریں کیسی ہیں
بچّے جیسے نیند میں چیخیں کچھ ایسی صدائیں آتی ہیں
اب کیسے خاموش رہے گا گھر کا وارث جب آئے گا

گھر کے باغ کو دیکھو کتنا اُجڑا ہے ویران ہوا ہے
شاید پانی روک دیا ہر اِک نخل یہاں سوکھ چکا ہے
اِن تازہ تازہ غنچوں کو کس نے کچل کر پھینک دیا ہے
کتنے غیظ میں بدلہ لے گا گھر کا وارث جب آئے گا

وارث بھی وہ مظہرِ قدرت کون و مکاں میں اِک مظہرِ کُل
وہ ختمِ ولایت وہ ختمِ امامت وہ جانِ ختمِ رُسلؐ
اُس کے قہر و غضب کی زد میں ہے جس کو اِک آن تامّل
مشرق و مغرب کو اُلٹے گا گھر کا وارث جب آئے گا

دعوت میں نبیؐ صولت میں علیؑ سب حلم حسنؑ کا سر تا سر
شبیرؑ کے دل کی قوت و عدلِ الٰہی سطوتِ داور
وہ گیا رہ اماموں کی ایک دُعا، آہِ دلِ زہراؐ کا اثر
وعدہ حق کا وفا کردے گا گھر کا وارث جب آئے گا

مسجد کا اَدھورا شقشقیہ اب کیسے رہے گا سرِّ مگوُں
جو کھنچ کے رُکی مقتل میں اُس تلوار سے اب ٹپکے کا لُہو
اور وردِ زباں یا ہُو یا من ہُو یا من لاہُو اِلّا ہُو
ارض و سَما میں صُور پھنکے گا گھر کا وارث جب آئے گا

اب نام خزاں کا کوئی نہ لے یوں فصلِ بہاری آتی ہے
لو سب کی باری ختم ہوئی اب اپنی باری آتی ہے
یہ نیمۂ شعباں نور کی شب مولاؑ کی سواری آتی ہے
پھر بے وارث کون رہے گا گھر کا وارث جب آئے گا

اِس رات میں اِک روحِ وفا کے ذمّے ہے سب کی نامہ بَری
تم بھی ایک عریضے میں لکھو سب اپنا سوزِ جگری
تاروں کی چھائوں میں اُن کا قاصد آئے لے کر خوش خبری
کس کس کا خط ہے کہہ دے گا گھر کا وارث جب آئے گا

Scroll to Top