وصلِ قول

نقلِ روایت اور رجال کا یہ وہ نیٹ ورک ہے جو براہِ راست علماء اپنے پدر گرامی یا اپنے اُستاد سے ثقہ ترین روایت کو نقل کرتے ہوئے اپنے زمانے کے امام تک پہنچتے ہیں۔

            رجال اور علماء کا یہ شجرۂ روایت علّامہ رشید ترابی نے چودہ سو سالہ ”یادگارِ مرتضوی“ کے موقع پر جو ۱۹۵۸ء میں منعقد ہوا تھا، مرتّب کر کے پیش کیا تھا۔ یہ شجرہ ساری دنیا سے آئے ہوئے علماء اور دانشور حضرات کا مرکز نگاہ بنا ہوا تھا۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ایران و عراق کے بہت سے علماء جو اس موقع پر کراچی تشریف لائے تھے۔ اس رجال اور علماء کے شجرے سے متاثر نظر آتے تھے۔ یہ یادگار مرتضوی حضرت علیؑ کی ولادت کے چودہ سو سال مکمل ہونے پر ۱۹۵۸ ء میں منعقد ہوا تھا جو کہ چودہ دن تک کراچی میں جاری رہا یہ علّامہ رشید ترابی کا ہی کا رنامہ تھا جو اس پورے پروگرام کے خالق تھے ۔

            تمام آیۃ اللہ حضرات نے اس پر اپنی رائے دیتے ہوئے لکھا کہ یہ اپنی نوعیت کا اہم کام ہے جو رجال پر ہے۔ اس سے پہلے جو ر جال پر کام ہوا تھا وہ اس سے مختلف نوعیت کا تھا اور اس کے بعد جو کام آیۃ اللہ خوئی کا ہوا وہ بہت بڑا کام ہے مگر وہ بھی اس سے مختلف ہے۔

             رجال کے اس شجرے کا عنوان (Title) ”وصلِ قول“ رکھا گیا آیۃ اللہ العظمیٰ آقائے بروجردی نے جو اُس وقت کے مرجعِ تقلید تھے (اہلِ علم میں کہا جاتا تھا کہ وہ نائب امام ہیں۔) اس رجال کے شجرہ کو دیکھ کر علّامہ رشید ترابی کو Letter of Appreciation دیا، جس میں آیۃ اللہ بروجردی نے لکھا کہ” آپ مولانا رشید ترابی نہیں علّامہ رشید ترابی ہیں۔“

            اُس وقت کے تمام آیۃ اللہ حضرات نے اس پر اپنی حیرانی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان میں بھی کیا ایسے اسکالرموجود ہیں جو اتنا اہم تحقیقی کام کر سکتے ہیں۔

            علّامہ رشید ترابی نے اس شجرہ کو اپنے زمانے کے تمام آیۃ اللہ اور مراجع تقلید علماء سے لے کر امیر المومنین علیؑ ابنِ ابی طالبؑ تک پہنچایا۔

            میں نے اس شجرے کو علّامہ رشید ترابی کے مقام کو واضح کرنے کے لیے اور Aunthenticity کے لیے آیۃ اللہ محسن الحکیم کے اجارے کو پیش کیا ہے جس کی رُو سے یہ سلسلہ علّامہ رشید ترابی کا آیۃ الله محسن الحکیم سے آقائے مرزا حسین نائینی تک پہنچا اور یہ مختلف ادوار سے گزرتا ہوا کُل ۳۵ علماء سے ہوتا ہوا حضرت امام علی رضا علیہ السلام ۲۰۳ ھ تک پہنچا اور یہ سلسلہ امیر المومنین علیؑ ابن ابی طالبؑ ۴۰ ھ پر مکمل ہوا۔

            یہ ”وصلِ قول“ رجال اور علماء کا شجرہ ۱۳۹۳ ھ سے نہ ۴۰ہجری پر محیط ہے۔

طهٰ ترابی

(نوٹ: اِس شجرے کے تمام حقوق طہٰ ترابی اور اہلِ خانہ کے نام محفوظ ہیں۔ اگر کسی کو اس شجرے کو نقل کرنا ہے تو طہٰ ترابی یا ان کے اہلِ خانہ سے تحریری اجازت لینا ضروری ہے۔)

Scroll to Top