فیصلے میں ہوئی تعجیل تاسّف نہ ہوا
فیصلے میں ہوئی تعجیل تاسّف نہ ہوا
شُبہ کے بعد بھی حیرت ہے توقّف نہ ہوا
نہ بنے ہمدم و ہمراز، یہ ہم عصر رہے
عقل کا ظلم سے تاحشر تعارّف نہ ہوا
ربط عالِم سے جو ہوجائے تو عالَم سے ہو ربط
عِلم کے صَرف سے کس شے میں تصرّف نہ ہوا
بات اتنی تھی کہ یہ وحی کے الفاظ نہ تھے
شرع میں یوں گزرِ عشق و تصوّف نہ ہوا
زندہ اولاد کو اپنی جو کِیا کرتے تھے دفن
حق میں اوروں کے کبھی اُن کو تکلّف نہ ہوا
موت صابر کی نہ تھی، درد کے سننے والے
موت احساس کی تھی، اُف نہ ہوئی تُف نہ ہوا
شُکر کرتا ہوں بجز آلِ پیمبرؐؐ کے رشیدؔ
دل کسی اور کا مرہونِ تلطّف نہ ہوا