فکر میں اپنی ڈوب کر قوتِ امتیازدیکھ
فکر میں اپنی ڈوب کر قوتِ امتیازدیکھ
عقل کا احتجاج سن عشق کا اہتزاز دیکھ
کچھ تو ہے باطنِ ظہور کچھ تو ہے غیب ِ ہر حضور
کیا ہے حقیقتوں کا نور، تابعِ صد مجاز دیکھ
کیا ہو نگاہ میں بصیر، فکر میں آپ ہی فقیر
اپنے اُفق کی ہے اسیر فطرتِ خانہ ساز دیکھ
دین میں رُخصتیں بھی ہیں شرط مگر کڑی یہ ہے
بعدِ عمل نہ راہ ڈھونڈ قبلِ عمل جواز دیکھ
دل کو یقین آگیا کوئی کہیں خدا نہیں
پھر بھی خدا پہ اعتراض شک پہ یقیں کو ناز دیکھ
طالبِ دید وہ، یہاں عِلمِ مزید کا سوال
طُور و حجاز میں رشیدؔ، کون ہے سرفراز دیکھ