غروبِ آفتاب

جناب مولانا سیّد حسن امداد

وہ خطیبِ عالمِ اسلام آہ

وہ ترابی خاکِ بابِ بوترابؑ

نطق کی معراج، منبر کا وقار

عظمتِ تقریر، پُر ہیبت خطاب

عقل کی خاموش دنیا کی زباں

 ذہن صامت کے لیے ناطق کتاب

چشمکِ فکر و نظر کے موڑ پر

قوم کی جانب سے برجستہ جواب

قوم کے شاداب ذہنوں کے لیے

بارشِ افکار، مانندِ سحاب

عہدِ ماضی میں نہیں جس کی مثال

عصرِ حاضر میں نہیں جس کا جواب

گفتگو میں قوتِ جذبِ قلوب

باتوں باتوں میں دِلوں کا اکتساب

جس کے ہاتھوں میں زمامِ ذہنِ قوم

جس کی مٹھی میں دماغوں کی طناب

جس نے کی تھی اِک نئی دنیا تلاش

جس نے ڈھونڈا اِک نیا طرزِ خطاب

جس نے بخشا اِک نیا اندازِ فکر

جس نے کھولے ذہن کے سد و باب

کردیا ذوقِ سماعت کو بلند

فکر کی دنیا میں لا کر انقلاب

آسمانِ نطق اور تقریر پر

جو ہمیشہ بن کے چمکا آفتاب

دفن کے موقع پہ میں موجود تھا

میں نے دیکھا اُف غروبِ آفتاب

Scroll to Top