سَحر اور شباب
زمیں مشیّتِ حق سے ہوئی ہے گرمِ سفر
محافظانِ سپید و سیاہ شمس و قمر
وداعِ سلسلۂ شب میں ہے نمودِ سحر
فلک کی آنکھ کا سُرمہ بہا ہے کٹ کٹ کر
اندھیرا جذب ہوا ہے فضا میں اِس حد تک
ستارہ صبح کا ہے شب کے ماتھے کا جُھومر
یہ وقتِ خُلد ہے ہر شب میں ایک ساعتِ قدر
ہے صبح کا یہ تنفّس مزاجِ رُوحِ سَحر
درخت جھوم کے چپ ہیں، سَحر کا ہے ہنگام
ہے نامِ حق مَلکوتی زبان پر اَزبر
سَحر کو چہچہے، اُڑتے ہوئے پرندوں کے
یہ ذکرِ حق میں ہے فطرت کا اوّلیں منظر
سَحر کی بزمِ خموشی میں کوئی ہے بے چین
اچھل رہی ہے جو نبضِ حیات رہ رہ کر
گیا ہے عرش پہ پھر عادتاً بہ شکلِ دُعا
وصال کوش مریضانِ ہجر کا محضر
سَحر مقامِ تقرّب پیمبروں کے لیے
سَحر محلِّ مناجات، طُور کی ہمسر
سَحر سے راہِ عبادت ہوئی ہے مستحکم
سَحر سے شمعِ محبّت ہوئی ہے روشن تر
سَحر کو بھوک میں ذکرِ خدا ہے میوۂ خلد
سَحر کو پیاس میں یادِ خدا مئے کوثر
سَحر کا وقت ہے یعنی حیات بٹتی ہے
کہیں ہے دفترِ اثبات و محو پیشِ نظر
سَحر کا لطف اُٹھائے وہ طالعِ بیدار
جو رات فکر میں کاٹے کہ منتظر ہے سَحر
سیاہ رات میں سب سے لطیف وقتِ سَحر
مقامِ خَلق میں سب سے بلند شانِ بشر
بشر محلِّ نزولِ صحائفِ باریبشر
صفاتِ جلال و جمال کا مظہر
بشر عزیز، بشر کا شباب اُس سے عزیز
کہ قلب و جان و دماغِ بشر، شبابِ بشر
سَحر حیات ہے لیکن شباب روحِ حیات
سَحر تمام عرض ہے شباب سب جوہر
سَحر کا چاک گریباں ہے ایک لطفِ شباب
شباب میں ہے گریباں کا چاک جانِ سَحر
سَحر سکوت کی دنیا سکون کی محفل
شباب ہوشِ خودی، جوشِ دِل، خروشِ نظر
سَحر مریض کی آنکھوں میں اِک شِفا کا خواب
شباب خواب کی تعبیر یا شِفا کا اثر
سَحر جواہرِ شبنم فروش صبح کے ہاتھ
شباب بحر بہ داماں بہ جیب لعل و گُہر
نگاہِ قدس میں دونوں جہاں سے بہتر ہیں
سَحر کو ایک تپیدہ دل ایک دیدۂ تر
مقامِ ناز میں کونین سے عظیم و بلند
شباب میں دِلِ جرأت نشاں خمیدہ سَر
سَحر کو حُسن کی انگڑائیاں خجل ہوجائیں
شباب موت میں انگڑائیاں جو لے ہنس کر
سَحر کی محفلِ عبرت ہیں ڈوبتے تارے
شباب میں کوئی دل ڈوب جائے تو محشر
سَحر کو یادِ خدا میں شباب سر بہ سجود
وہ تین روز کا پیاسا، زبان شُکر سے تر
سَحر بھی وہ شبِ عاشور کی معاذ اللہ
شباب اور محمدؐ کا، ہاں ادب سے گزر
شباب وہ کہ خدائی میں آیا ایک شباب
سَحر بھی وہ کہ زمانے میں آئی ایک سحر
سَحر کو شوقِ عمل میں ہے فکرِ مطلعٔ فجر
شباب فکرِ شہادت ہے اور عمل پہ نظر
بحقِ اَشھدُ انْ لَا اِلہٰ اِلا للہ
اذاں کا راز ہے، اللہ کا نام اور اکبر
وہ صبحِ مقتلِ شبیرؑ کی اذاں کا جلال
اذاں، وہ دعوتِ آخر بہ لحنِ پیغمبرؐ
اِسی شباب سے تاحشر ہے اذاں کا شباب
اِسی اذاں سے ابد تک رہے علی اکبرؑ
رشیدؔ نزع میں ہے، منتظر تمہارا ہے
علیؑ کے لال کے نورِ نظر، بس ایک نظر