حصولِ رضائے رب، کمالِ بندگی
رضائے پروردگار کو حاصل کرنا بندگی کا کمال ہے، یہ بندگی کا عروج ہے، یہ بندگی کی رُوح ہے، یہ بندگی کی جان ہے، یہ انسانیت کے فیضِ کمال پر وہ جو ہر ہے کہ جہاں انسان یہ محسوس کرتا ہے کہ میں نے مرضی رب کو حاصل کر لیا ہے اور جیسے جیسے انسان کامل ہوتا جائے گا ، مرضیِ رب کو حاصل کرنے کے لیے بے چین ہوتا جائے گا، اس منزل پر مرضیِ رب اس طرح سے آگے بڑھ کر استقبال کرتی ہے کہ تو میری رضا کو ڈھونڈ نے چلا تھا، اب میں تیری مرضی کو ڈھونڈتا ہوں۔ حد انسانیت کے کمال پر ہم کو جو انسان نظر آیا وہ محمدؐ کی ذاتِ گرامی ہے، جہاں یہ ارشاد ہوا ”وَلَسَوْفَ يُعْطِيْكَ رَبُّكَ فَتَرْضٰى“ (سورة الضحىٰ، آیت ۵) ”اور عنقریب تیرارب تجھ کو (اے محمدؐ) اتنا عطا کرے کہ تُو راضی ہو جائے گا۔“
(علّامہ رشید ترابی کی تقریر ” رضائے رب “ سے اقتباس)