اندھیرے میں اضافہ ہوگیا، یہ روشنی کیسی

اندھیرے میں اضافہ ہوگیا، یہ روشنی کیسی
ارے یہ رہبری کا نام لے کر رہزنی کیسی

حضور و دید کے طالب کچھ آخر کرکے دکھلاتے
ہوائے زندگی لے کر عمل میں مُردنی کیسی

دلِ پُر آرزو ملتا فرشتوں کو تو لطف آتا
جہاں تقدیر میں دامن نہ ہو تو دامنی کیسی

اُمیدِ سرپرستی سایۂ موہوم سے کب تک
ہُما سے کیا گِلہ کیجے، فلک سے بدظنی کیسی

کوئی دَم ساز ہو تو سازِ غم پُرکیف ہوتا ہے
مِری بالیں پہ ہے وہ جاں نواز اب جانکنی کیسی

نمودِ صبح ہے، چہرے کے پُر فن رنگ دھو ڈالو
گئی وہ شب کی محفل اب یہ جھوٹی سنسنی کیسی

حقیقت کیوں چھپائوں ابتدا جب آپ نے کی ہے
کہانی چھڑ گئی اب گفتنی ناگفتنی کیسی

دلِ حق آشنا اور صحبتِ ناآشنا توبہ
ترابیؔ محوِ حیرت ہے کہ دونوں میں بَنی کیسی

Scroll to Top